حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر آیت اللہ ابراہیم رئیسی نے کہا کہ ایران ہمیشہ سے سب کے ساتھ اچھے تعلقات کا خواہاں ہے لیکن اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ ہم اپنے مسائل کے حل کے لیے اجنبیوں سے امید لگائے بیٹھے رہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے کبھی بھی ملک کے عوام اور معیشت کو ایٹمی معاہدے پر منحصر نہیں کیا۔
موصولہ رپورٹ کے مطابق، ایران پر غیر قانونی پابندیوں کے خاتمے کے لیے مذاکرات کا آٹھواں دور 27 دسمبر 2021 کو شروع ہوا تھا۔ جسے یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزف بوریل کی پیشکش کے بعد 11 مارچ 2022 کو کچھ عرصہ کے لیے ملتوی کر دیا گیا ہے۔ دریں اثنا، مذاکرات کار سیاسی مشاورت کے لیے اپنے اپنے ملکوں کو واپس چلے گئے ہیں۔ اس کے بعد سے تمام فریقین نے مذاکرات میں پیش رفت اور تنازعات میں کمی کی بات کی ہے۔ لیکن ضمانتوں کا مسئلہ اور حقیقی اور قانونی افراد کو ریڈ لسٹ سے نکالنا اور پابندیوں کا بیک وقت ہٹانا ان معاملات میں شامل ہیں جن میں امریکہ نے اب تک اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی خلاف ورزی کرنے والے کے طور پر کوئی سیاسی حل تلاش نہیں کیا اور نہیں ہی کوئی فیصلہ اب تک لیا ہے۔
صدارتی دفتر کی طرف سے دی گئی رپورٹ کے مطابق، اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر سید ابراہیم رئیسی نے صوبہ خراسان رضوی کے مذہبی رہنماؤں اور دانشوروں سے ملاقات میں کہا کہ ایک طرف تجربہ اور دوسری طرف ہم اپنی پیشرفت سے یہ سبق سیکھا ہے کہ کسی بھی صورت حال میں کبھی بھی انجان لوگوں پر بھروسہ نہیں کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نامعلوم کبھی بھی کسی کا ساتھ نہیں دیں گے۔ اس لیے ہمیں اپنے ملک کے وسائل اور صلاحیتوں پر بھروسہ ہے۔
صدر رئیسی نے کہا کہ ہمارے راستے میں دشمنی اور رکاوٹیں دونوں ہیں، اس کے ساتھ ساتھ دشمنوں کے ایجنٹ بھی اپنے کام میں مصروف ہیں لیکن ان میں سے کوئی بھی ایرانی قوم کی ترقی کو نہیں روک سکے گا۔
ایران کے صدر نے اسی طرح خطے میں ملک کی تجارت کی صورتحال کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ایران کی غیر پیٹرولیم بیرونی تجارت میں 38 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران نے غیر پیٹرولیم تجارت کے شعبے میں بڑی کامیابی حاصل کی ہے اور اس کا حجم 100 بلین ڈالر تک پہنچ گیا ہے۔